کلام حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک مثال پیش کرتا ہوں جس میں شراب مسکر (شربت والی نہیں) کو سالک کے ذات باری میں گم ہونے کی کیفیت سے شباہت کا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تذکرہ فرمایا ہے.

ان عند الله شرابا للاوليائه – اذا شربوا سكروا اذا سكروا وجدوا اذا وجدوا تربوا طابوا اذا طابو ذابوا اذا ذابوا طلبوا اذا طلبوا وصلوا اذا وصلوا تصلوا اذا تصلوا لا فرق بينهم و بين حبيبهم

بیشک اللہ کے پاس ایک شراب ہے اس کے دوستوں کے لیۓ جب وہ پیتے ہیں تو نشہ میں آجاتے ہیں جب نشے میں آتے ہیں تو وجد میں آتے ہیں جب وجد میں آتے ہیں تو حوائج و لواحق جسمی سے پاک ہو جاتے ہیں جب پاک ہوجاتے ہیں تو پگھل کر اپنا وجود کھو دیتے ہیں جب وہ بے وجود ہوجاتے ہیں تو اپنے مطلوب کو طلب کرتے ہیں جب اسے پاتے ہیں تو اس سے اتصال کرتے ہیں جب متصل ہوجاتے ہیں تو ان میں اور انکے حبیب (خدا) میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا.

Comments

Popular posts from this blog

Darood-e-Awaisiya (Ashiq e Rasool Hazrat Owais Qarni (RA) )

عید گاہ ما غریباں کوئے تو انبساط عید دیدن روئے توصد ہزاراں عید قربانت کنم اے ہلالِ ما خمِ ابروئے تواے میرے محبوب میری عیدگاہ تو تیرا کوچہ ہےاور میری عید تو بس تیری اِک نظر میں پوشیدہ ہے میں اس جیسی ہزاروں عیدیں تیرے اَبرو کے صرف ایک خم پر قربان کر دوں كلام حضرت خواجہ امیر خسرو رحمتہ الله تعالى عليہعلاج کی نہیں حاجت دل و جگر کے لئیےبس تیری اک نظر کافی ہے عمر بھر کے لیئے💚💚💚💚💚