اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ:ایک دن بے بے نے بیسن کی روٹی پکا کے دی۔ میں نے دو روٹیاں کھائیں اور ساتھ لسّی پی۔ پھر بے بے کو خوش کرنے کیلئے زوردار آواز میں اللّٰہ کا شُکر ادا کیا۔ بے بے نے میری طرف دیکھااور پُوچھا: اے کی کیتا ای؟میں نے کہا: بے بے! شُکر ادا کیتا اے اللّٰہ دا۔کہنے لگی: اے کیسا شُکر اے؟ دو روٹیاں تُجھے دیں... تُو کھا گیا...نہ تُو باہر جھانکا، نہ ہی پاس پڑوس کی خبر لی کہ کہیں کوئی بُھوکا تو نہیں... ایسے کیسا شُکر؟ پُترا! روٹی کھا کے لفظوں والا شُکر تو سب کرتے ہیں... اپنی روٹی کسی کے ساتھ بانٹ کر شُکر نصیب والے کرتے ہیں۔اللّٰہ کو لفظوں سے خوش کرنا چھوڑ دے۔ پُتر! *عمل پکڑ عمل!* اللّٰہ جس چیز سے نواز دے... اُس کو خوشی سے استعمال کر اور کسی کے ساتھ بانٹ لیا کر کہ یہ *عملی شُکر* ہے”نعمتِ خداوندی کا *عملی شُکر* تو اُس نعمت کو بانٹ کے کھانے میں ہی ہے اور وہ بھی عزیز رشتہ داروں اور اڑوس پڑوس کے لوگوں کے ساتھ۔اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے آمین

Comments

Popular posts from this blog

Darood-e-Awaisiya (Ashiq e Rasool Hazrat Owais Qarni (RA) )

عید گاہ ما غریباں کوئے تو انبساط عید دیدن روئے توصد ہزاراں عید قربانت کنم اے ہلالِ ما خمِ ابروئے تواے میرے محبوب میری عیدگاہ تو تیرا کوچہ ہےاور میری عید تو بس تیری اِک نظر میں پوشیدہ ہے میں اس جیسی ہزاروں عیدیں تیرے اَبرو کے صرف ایک خم پر قربان کر دوں كلام حضرت خواجہ امیر خسرو رحمتہ الله تعالى عليہعلاج کی نہیں حاجت دل و جگر کے لئیےبس تیری اک نظر کافی ہے عمر بھر کے لیئے💚💚💚💚💚